شریعت ‏، ‏علماء ‏، ‏اور ‏رد ‏۔۔۔۔

شریعت ایک تناور درخت اور اقوال علما شاخیں ہیں۔
شاخ کا بغیر اصل (جڑ) کے اور پھل کا بغیر شاخ کے کوئی وجود نہیں، جیسے عمارت کا بغیر دیواروں کے کوئی وجود نہیں ۔

اہل کشف کا اجماع ہے کہ جو شخص علمائے کرام کے شرعی اقوال کو شریعت سے خارج گردانے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ درجہ عرفان پر پہنچنے سے قاصر ہے۔

اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کے علمائے کرام کو شریعت کا امین بنایا ہے"العلماء أمناء الرسل مالم یخالطو السلطان"۔

ذات معصوم ﷺ سے یہ بات محال ہے کہ خائنین کو اپنی شریعت کا امین بنائیں۔

اس پر بھی اجماع ہے کہ عالم اسی شخص کو کہا جائے گا جو اقوال علما میں محل اختلاف کی جستجو رکھتا ہو اور یہ بھی جانتا ہو کہ انہوں نے یہ اقوال کہاں سے اخذ کیے ہیں قرآن مجید سے یا سنت نبویہ سے۔

جو محض جہالت و سرکشی کی بنا پر رد کرے وہ عالم نہیں۔

بل کہ جو علما کے شرعی اقوال کو رد کرے ان کو خارج از شریعت گردانے وہ اپنی ہی ذات پر جہل کا حکم لگاتا ہے۔
اور کہتا ہے:" گواہ ہو جاؤ میں جاہل ہوں".۔

ہاں جو علما و مقلدین کے اقوال کو قبول کرکے ان کے لیے دلائل و براہین قائم کرتے ہیں وہ اس حکم سے مستثنی ہیں۔
(میزان الشریعۃ الکبریٰ،مقدمۃ الکتاب،ص:35
تالیف:ابو المواہب عبد الوہاب بن احمد شعرانی) 
(898ھ____973ھ)

 اس سے ان لوگوں کو درس لینا چاہیے جو محض عداوت اور پاگل پن کی بنا پر اقوال علما کو رد کرنے کی بات کرتے ہیں۔{ بَلۡ هُمۡ قَوۡمٌ خَصِمُونَ} [الزخرف ٥٨]

ظاہر و باہر احکام میں من چاہی تبدیلی کے خواہاں ہیں۔ مخالفت علمائے حق میں اندھے ہو چکے ہیں،صحیح غلط کی تمیز کھو چکے ہیں ۔{بَلۡ هُم مِّنۡهَا عَمُونَ ﴾ [النمل ٦٤-٦٦]

خواہشات نفس کی پیروی میں گمراہی و ضلالت کے سمندر میں غوطہ زنی کررہے ہیں۔ {بَلۡ هُمۡ قَوۡمࣱ طَاغُونَ﴾ [الذاريات ٥٢-٥٣]

کیا وہ سارے اصول و قوانین پس پشت ڈال کر ایک نئی شریعت کی تشکیل چاہتے ہیں۔ (العیاذ باللہ)
﴿وَیَمُدُّهُمۡ فِی طُغۡیَـٰنِهِمۡ یَعۡمَهُونَ﴾ [البقرة ١٥]

⁦✍️⁩ محمد توقیر مصباحی      30/07/2020

Comments

Popular posts from this blog

امام ‏اعظم ‏ابو ‏حنیفہ ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏اور ‏صحابہ ‏کرام ‏سے ‏احادیث ‏کی ‏روایت۔۔۔۔

علاقائی زبان کا بدلاؤ قسط سوم۔۔۔۔لسی

مفتی شرف الدین رام پوری رحمہ اللہ تعالی