علاقائی زبان کا بدلاؤ قسط سوم۔۔۔۔لسی

لسی اپنے خوش ذائقے کی وجہ سے ایک مشہور و معروف مشروب ہے۔۔
یہ روح کو تازگی،طبیعت کو فرحت و انبساط بخشتی ہے ، اپنے نرم و نازک صاف و شفاف سفید رخساروں کو پینے والے کے ہونٹوں سے مس کرتے ہی طبیعت سے تمام طرح کے تکدرات کو دور کرکے لذت و ذائقے کا ایک جہاں آباد کر دیتی ہے۔۔۔۔
ہلکا میٹھا پن ، اوپر سے تھوڑا سا کھویا اس کے حسنِ لذت اور جمالِ ذائقے کو دوبالا کردیتا ہے۔۔۔

میرا مقصد لسی کی تعریف کرنا نہیں بلکہ اپنی آپ بیتی سنانا ہے۔

ہوا یوں کہ
ہمارے عزیز از جان دوست جن کا ہمارے ساتھ کافی اٹھنا بیٹھنا ہے،ایک دن گویا ہوئے÷

لسی تو آپ پیتے ہوں گے؟

میرے ذہن میں لسی کی مذکورہ بالا شکل و صورت مرتسم تھی،طبیعت میں اسی ذائقہ کا خمار تھا اسی لیے ہامی بھر لی ۔۔۔۔۔
بولے تب تو اچھا ہے ، ہم تمہیں اپنے گھر کی لسی پلائیں گے۔۔۔
خیر کچھ دن گزر گئے ،نہ لسی آئی ،نہ دوبارہ پھر کبھی اس کا تذکرہ ہوا۔۔۔۔۔
جب ہم یہ سب کچھ بھول چکے تھے تب ایک دن اچانک دروازے پر دستک ہوئی ،دروازہ کھولا تو ہمارے وہی دوست ہاتھ ہمیں جگ لیے کھڑے ہیں۔۔
بولے لسی لایا ہوں،ابھی پینا ہے یا بعد میں؟
میں نے کہا بہت خوب،ابھی رکھ دیں کچھ کام کر رہا ہوں فراغت کے بعد پیتا ہوں۔۔۔
بولے ٹھیک ہے اور رکھ کر چلے گئے۔۔
ضروریات سے فراغت کے بعد جب اس جگ کو اٹھا کر کھول کے دیکھا تو تمام خواہشات نے وہیں دم توڑ دیا۔۔
جن امیدوں سے اس جگ کو ہاتھ لگایا تھا وہ ساری کی ساری چکنا چور ہو کر خاک پر بکھر گئیں۔۔۔
لسی کے جس ذائقے کے خمار سے میں مدہوش تھا ،جو شکل میرے ذہن میں مرتسم تھی وہ سب کے سب ھباء منثورا ہوگئے۔۔
جانتے ہیں جگ میں کیا تھا ؟؟؟
دہی کا پس خوردہ،
مطلب مٹھا،جسے کچھ جگہوں پر چھاچھ بھی کہتے ہیں۔۔
کھولتے ہی جس کی بو نے اپنے کھٹے پن سے میرے دل و دماغ کو مکدر کر دیا۔۔
اللہ سلامت رکھے ہمارے اس دوست کو!!!

🙈🙈🙈🤩🤩🤩

✍️۔۔۔#محمدتوقیرخان_مصباحی

Comments

Popular posts from this blog

امام ‏اعظم ‏ابو ‏حنیفہ ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏اور ‏صحابہ ‏کرام ‏سے ‏احادیث ‏کی ‏روایت۔۔۔۔

مفتی شرف الدین رام پوری رحمہ اللہ تعالی