امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ اور علم فقہ میں مہارت۔۔۔۔

قسط سوم

ایک عظیم خصوصیت جس میں ائمہ ثلاثہ میں سے کوئی بھی آپ کا شریک و سہیم نہیں یہ بھی ہے کہ آپ (امام اعظم)رحمہ اللہ نے تابعین عظام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے حسین دور میں اجتہاد و افتا کا منصب سنبھالا۔یہ وہ دور تھا جس میں ایک سے بڑھ کر ایک عظیم شخصیت موجود تھی،پھر بھی لوگ جوق در جوق مسائل شرعیہ میں آپ کی طرف رجوع کرتے۔

امام اعمش جیسے عظیم تابعی بھی ضرورت کے وقت آپ کی طرف رجوع کرتے اور اپنی تشنگی بجھاتے۔

محمد بن محمود خوارزمی بیان کرتے ہیں:

علی بن مسہر نے فرمایا:"امام اعمش حج کے لیے نکلے، اہل کوفہ بھی ساتھ ہولیے، میں بھی ان میں شامل تھا۔جب قادسیہ پہنچے تو لوگوں نے آپ کو مغموم دیکھ کر غم کا سبب دریافت کیا۔آپ نے فرمایا:کیا علی بن مسہر ہمارے ساتھ آۓ ہیں؟
کہا: ہاں!  
فرمایا :
ان کو میرے پاس بلاؤ (علی بن مسہر کو امام اعظم کا ہم نشیں ہونے کی وجہ سے جانتے تھے۔جب گئے تو) فرمایا:شہر واپس جاؤ اور ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے مناسک حج لکھا لاؤ۔
فرماتے ہیں :
میں گیا، امام اعظم نے املا کرایا پھر میں نے انہیں لاکر دیے۔

ایک روایت میں ہے امام اعمش نے فرمایا:"ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ کے دقیق مواقع کی اچھی معرفت رکھتے ہیں، علوم کے خفی المراد گوشوں کی گہرائی میں اچھی طرح پہنچ جاتے ہیں، ان کو اپنے قلب منیر کی تابناک روشنی سے تاریک مقامات میں بھی دیکھ لیتے ہیں ۔کیوں کہ حضور ﷺ نے آپ کو" سراج امتی" فرمایا ہے"۔

امام شعبی رحمہ اللہ کے ساتھ بھی آپ کا ایک واقعہ منقول ہے کہ آپ دونوں ایک کشتی میں سوار تھے امام شعبی نے فرمایا "لا نذر فی معصیۃ الله ولا کفارۃ فیه " امام اعظم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ( وَإِنَّهُمۡ لَیَقُولُونَ مُنكَرࣰا مِّنَ ٱلۡقَوۡلِ وَزُورࣰاۚ) اور اس میں اللہ تعالیٰ نے کفارے کو واجب کیا ہے،اماما شعبی نے فرمایا "أ قیاس أنت"؟

(تفصیل کے لیےجامع مسانید الامام الاعظم،المجلد الأول،جمعہ: الامام المؤید محمد بن محمود الخوارزمی593__665ھ،الباب الأول فی فضائله التی تفرد،النوع الرابع ملاحظہ فرمائیں)

وقت کا ایک عظیم تابعی جس کی فقاہت و بصارت کا اعتراف کرے
 جو وقت کے عظیم امام کو دلیل سے خاموش کردے یقیناً وہ غیر معمولی اوصاف و کمالات کا حامل ہوگا۔

⁦✍️⁩ محمد توقیر مصباحی۔                 21/07/2020

Comments

Popular posts from this blog

امام ‏اعظم ‏ابو ‏حنیفہ ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏اور ‏صحابہ ‏کرام ‏سے ‏احادیث ‏کی ‏روایت۔۔۔۔

علاقائی زبان کا بدلاؤ قسط سوم۔۔۔۔لسی

مفتی شرف الدین رام پوری رحمہ اللہ تعالی