امام اعظم ابو حنیفہ ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏کا ‏تذکرہ ‏رسول ‏اللہ ‏ﷺ ‏اور ‏صحابہ ‏و ‏تابعین ‏رحمہم ‏اللہ ‏کی ‏زبانی

قسط اول

واہ رے احناف!!!
 تم نے کیا قسمت پائی ، کہ مسائل شرعیہ و فقہیہ میں جس امام کی تقلید کرتے ہو اسے امام الأئمہ کے لقب سے ملقب کیا گیا___ رسول کائنات ﷺ نے اپنی زبان فیض ترجمان سے تعریف و توصیف فرمائ___ قبل ولادت ہی بلند اقبالی کی پیشین گوئی فرمائی___یہ پیشین گوئیاں صحابہ و تابعین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے روایت کرکے بعد کے لوگوں تک پہنچائیں___آپ کے تذکرے کو اخیار نے اختیار کرنے کو باعثِ افتخار سمجھا___لوگوں کو بتادیا کہ بہترین اشخاص کا ذکر بھی باعثِ فخر و شرف ہوا کرتا ہے___ان کے ذکر خیر میں رطب اللسان رہنا چاہیے___متھمین کے اتھام سے دامن بچاکر حقائق کی دنیا میں حقیقت کو معلوم کرکے اس کے اعتراف میں سر بسجود ہوجانا چاہیے___ورنہ اہل اللہ سے عداوت ان کی مخالفت نہ تو رسول اللہ ﷺ کو بھاتی ہے نہ اللہ جل و علا کو ___من عادی لی ولیا فقد آذنتہ بالحرب کا مژدہ جانفزا ایسے ہی بے مایہ لوگوں کو سنایا گیا ہے___ متعدد احادیث و اقوال صحابہ ، آپ رحمہ اللہ کے بارے میں وارد ہوۓ___جن میں آپ کو بہترین القاب،عمدہ خصال،لائق تقلید عادات و اطوار اور قابل رشک صفات سے متصف کیا گیا ہے__ان میں سے کچھ یہ ہیں_

(یہ احادیث و اقوال جامع الاحادیث سے لی گئی ہیں جیساکہ ذیل میں مکمل حوالہ موجود ہے)

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" میرے بعد ایک شخص آۓ گا جس کا نام نعمان بن ثابت اور کنیت ابو حنیفہ ہوگی ،اس کے ہاتھوں پر اللہ جل و علا کے دین اور میری سنت کا احیا ہوگا".
حضرت کعب احبار فرماتے ہیں:" میں علما کے نام ، ان کی صفات و انساب کے ساتھ لکھے ہوے پاتا ہوں ،ان میں ایک نام نعمان بن ثابت کا بھی ہے۔ جن کی کنیت ابو حنیفہ ہوگی۔
علم و فقہ ،حکمت اور عبادت و زہادت میں ان کا عظیم مقام و مرتبہ پاتا ہوں ۔وہ اپنے زمانے کے اہل علم کے سردار ہوں گے۔ ان میں چودھویں کے چاند کی طرح قابل رشک زندگی گزاریں گے اور قابل رشک وفات پائیں گے"۔
 ابوعبدالرحمن ہزہاز فرماتے ہیں:' میں حماد کے پاس حاضر تھا پھر ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے آئے، حماد نے کہا:" اے ابو حنیفہ!! تم وہی نعمان ہو جن کا ذکر ہم سے ابراہیم نے کیا تھا، کہ بحکم خداوندی ایک زمانہ آئے گا جس میں ایک شخص پیدا ہوگا اس کا نام نعمان، کنیت ابو حنیفہ ہوگی ۔
وہ اللہ و رسول کے احکام کا احیا فرمائے گا، جب تک اسلام باقی رہے گا وہ احکام جاری و ساری رہیں گے ۔ جو ان پر عمل کرتا رہے گا کبھی ہلاک نہ ہوگا ۔اگر تم ان سے ملاقات کرو میرا سلام کہنا۔
 علی بن میمون کہتے ہیں:
" میں نے امام شافعی رحمہ اللہ کو فرماتے سنا وہ کہتے ہیں کہ":
" میں ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ سے برکت حاصل کرتا ہوں ، ان کی قبر پر جاتا ہوں ،اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت بر آری کا سوال کرتا ہوں پھر وہاں سے دور بھی نہیں ہوتا ہوں کہ میری حاجت برآری کردی جاتی ہے".
(جامع مسانید الامام الاعظم
المجلد الاول،الباب الاول فی فضائله التی تفرد،النوع الاول فی الاخبار، و الاثار المرویۃ فی مدحه،ص: ٣٠،٣١،٣٣، ملتقطا۔)
ذرا سوچئے ایک ایسی ذات جس کی مدح میں متعدد احادیث وارد ہوئی ہوں۔
جسے بدر کہا گیا ہو۔
جسے سراج امتی کہا گیا ہو۔
 جس کے تخریج کردہ مسائل پر عمل کو مناط نجات قرار دیا گیا ہو۔
جس کے ہاتھوں پر احیاء دین و سنت کا مژدہ سنایا گیا ہو۔
جس کی برائی کو باعثِ ہلاکت کہا گیا ہو۔
جس کے علم و فقہ ،حکمت اور عبادت و زھادت کا ذکر صحابہ نے قبل ولادت کیا ہو ۔
کیا ایسی ذات کی برائی کرنا
اس کے تخریج کردہ مسائل کی تقلید کرنے پر طعن و تشنیع کرنا صحیح ہے؟
کیا ایسے لوگ گمراہ و بدمذہبوں کے راستے پر نہیں جا رہے ہیں؟
کیا ایسے لوگ خود ہلاکت کے دل دل میں نہیں گر رہے ہیں؟
اس سے ان لوگوں کو بھی سبق لینا چاہیے جو بزرگان دین کی بارگاہ میں جانے کو شرک قرار دیتے ہیں۔

⁦✍️⁩ محمد توقیر مصباحی⁦

Comments

Popular posts from this blog

امام ‏اعظم ‏ابو ‏حنیفہ ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏اور ‏صحابہ ‏کرام ‏سے ‏احادیث ‏کی ‏روایت۔۔۔۔

علاقائی زبان کا بدلاؤ قسط سوم۔۔۔۔لسی

مفتی شرف الدین رام پوری رحمہ اللہ تعالی