کفار سے مشابہت اختیار کرنا
#مفتی_احمد_یار_خان_نعیمی علیہ الرحمہ کفار کی مشابہت اپنانے کی سنگینی کو بیان فرماتے ہیں:
"قدرت نے انسان کی ظاہری صورت اور دل میں ایسا رشتہ رکھا ہے کہ ہر ایک کا اثر دوسرے پر پڑتا ہے۔
دل غمگین ہو تو چہرے پر اداسی چھا جاتی ہے ،دیکھنے والا دکھتے ہی خیریت پوچھنے لگتا ہے۔
دل خوش تو چہرہ بھی سرخ و سپید ہوتا ہے۔
معلوم ہوا دل کا اثر چہرے پر ہوتا ہے۔
اسی طرح دق کی بیماری والے کو حکیم اچھی ہوا میں رہنے ، صاف کپڑے پہننے اور دوا ملے پانی سے غسل کا مشورہ دیتے ہیں،کہ اگرچہ بیماری دل میں ہے لیکن ظاہر اچھا ہوگا تو باطن بھی اچھا ہوجائے گا۔
معلوم ہوا ظاہر باطن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
اسی طرح غذا کا اثر بھی دل پر ہوتا ہے کہ
سور کا کھانا حرام ٹھہرا اس سے بے غیرتی پیدا ہوتی ہے،کیوں کہ سور بے غیرت جانور ہے۔
شیر چیتے کی چربی کھائی جائے تو دل میں سختی و بربریت پیدا ہوتی ہے۔
چیتے کی کھال پر بیٹھنے سے بھی اسی حکمت کے تحت منع کیا گیا ہے۔
ان مثالوں کو سامنے رکھ کر ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ اگر کافروں کی طرح لباس پہنا گیا یا کفار کی سی صورت بنائی گئی تو یقیناً دل میں کافروں سے محبت اور مسلمانوں سے نفرت پیدا ہوجائے گی، غرض کہ آخر میں یہ بیماری مھلک ثابت ہوگی، اسی لیے حدیث میں آیا "من تشبه بقوم فھو منھم"جو کسی دوسری قوم سی مشابہت پیدا کرے وہ ان میں سے ہے۔
خلاصہ یہ کہ مسلمانوں کی سی صورت بناؤ تاکہ مسلمانوں ہی کی طرح سیرت پیدا ہو"۔(ملخصا)
(1)
(از :- فیشن اور ہمارا معاشرہ)
پیش کش :- محمد توقیر خان مصباحی
Comments
Post a Comment