ہندوؤں کے مظالم کل بھی اور آج بھی
ہندوؤں کی چیرہ دستیاں و خوں خوارانہ مظالم،بے گناہ مسلمانوں کا قتل اور درندوں سے بڑھ کر بے رحمی کے ہول ناک مناظر دیکھنے کے بعد بھی اگر مسلمانوں کی خواب غفلت میں فرق نہ آۓ،اور وہ اپنے تحفظ و بقا کی طرف سرگرمی سے متوجہ نہ ہوں،تو اس کے یہ معنی ہوں گے کہ وہ یا تو مرچکے یا اپنی خود کشی کا قصد کرچکے ہیں___
ہندوستان ہندوؤں کے ظلم و ستم سے کانپ رہا ہے__ملک کی فضا ستم رسیدہ مظلوموں کی فریاد سے گونج رہی ہے__مسلمانوں کے خون کی نہریں بہ رہی ہیں__اس پر بھی اگر مسلمانوں کو ہوش نہ آئے،وہ اپنی جان بچانے کا خیال دل میں نہ لائیں اور جفاشعار ظالموں کی سفاکیوں سے خود کو بچانے کی فکر نہ کریں،تو ہزار افسوس ہزار افسوس!!___
مصیبتوں کے طوفان،ظلم کی تیز آندھیاں ،قتل و غارت گری کی گھنگھور گھٹائیں جیسے گھر گھر کر آ رہی ہیں، ان کا اقتضا یہ ہے کہ مسلمان اس دم آخر میں اپنی حفاظت کے سوا دنیا کی ہر چیز بھول جائیں__اور شب و روز اپنی حفظ و بقا کی مساعی میں مشغول رہیں___
دنیا کا نظم و نسق،سلطنتوں کی تنظیم و تشکیل،قوانین کی وضع،حکومت کے دستور،ملک کی رونق،مجالس کی زینت جس سے پہلے ہم فنا کردیے جائیں،ہمارے کس کام کی؟___
جب بوستاں میں ہم ہی نہ باد صبا رہے
اپنی بلا سے بوم رہے یا ہما رہے
جب ہمارے دم پہ بن رہی ہے،ہماری جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں،ہم وطن ہی ہمارے خون کے پیاسے ہوگئے ہیں، ایسی حالت میں ہمارے لیے حفاظت کے سوا اور کوئی چیز نظر ڈالنے کے قابل نہیں__ان حالات میں مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ اپنے حفظ و بقا کے لیے کوئی تنظیم کریں اور دشمن کے پنجۂ ظلم و ستم سے رہائی پانے کی تدبیر عمل میں لائیں___ملخصا
(مقالات صدر الافاضل،ص:302،303،)
ہمارے حالات پر منطبق ہوتی #مفکر اہل سنت صدر الافاضل حضرت سید محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ کی تقریباً سو سالہ پرانی تحریر__اسے پڑھیں اور اور اپنے حالات کا جائزہ لیں کہ ہم نے کتنی اصلاح کی___ایسا لگتا جیسے زمانہ رکسا گیا ہے__ہم جہاں کل کھڑے تھے آج بھی وہیں کھڑے ہیں__ بلکہ اس سے بھی بری حالت میں ہیں__آج بھی یہ تحریر درمندان قوم و ملت کو آواز دے رہی ہے آؤ مجھے پڑھو__عمل کرو__اپنے وجود کی حفاظت کے لیے منصوبہ بناؤ__مستقبل میں کامیابی و کامرانی کے ساتھ زندگی بسر کرنے کے لیے لائحہ عمل تیار کرو__
توقیر خان مصباحی
Comments
Post a Comment